Monday 19 January 2015

ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید پر اجماع


ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید پر اجماع

ائمہ اربعہ میں کسی ایک کی تقلید پر امت کا اجماع ہوچکا ہے، اور امت کے اجماع کی دو صورتیں ہیں:

اول یہ کہ امت کے قابل قدر علماء متفق ہوکر یہ کہیں کہ ہم نے اس مسئلہ پر اجماع کرلیا ہے، جب کہ مسئلہ کا تعلق قول سے ہو، یا اگر مسئلہ کا تعلق کسی فعل سے ہے تو وہ اس فعل پر عمل شروع کردیں۔

دوسری صورت یہ ہے کہ امت کے کچھ بڑے علماء مذکورہ طریقہ پر اجماع کریں اور دوسرے قابل قدر علماء اس پر سکوت کریں اور اس پر ان کی طرف سے کوئی رد نہ ہو اس کو اجماعِ سکوتی کہتے ہیں۔

اجماع کی یہ دونوں صورتیں معتبر ہیں۔
نور الانوار میں ہے: رکن الإجماع نوعان: عزیمة وھو التکلم منھم بما یوجب الاتفاق أي اتفاق أي الکل علی الحکم بأین یقولوا أجمعنا علی ھذا إن کان ذلک الشيء من باب القول أو شروعھم في الفعل إن کان من بابہ ورخصة: وھو أن یتکلم أو یفعل البعض دون البعض وسکت الباقون منھم ولا یردون بعد مضي مدة التأمل وھی ثلاثة أیام ومجلس العلم ویسمی ھذا إجماعا سکوتیًا وھو مقبول عندنا: ۲۱۹۔

چنانچہ جب علماء نے دیکھا کہ جو تقلید کا منکر ہوتا ہے وہ شتر بےمہار کی طرح زندگی بسر کرتے ہوئے اپنی خواہشات پر عمل کرتا ہے، اس لیے علماء نے ائمہ اربعہ میں کسی ایک کی تقلید پر اجماع کیا، اگرچہ ان کا یہ اجماع ایک جگہ متفق ہوکر نہیں ہوا؛ لیکن ان سب کے ائمہ اربعہ میں کسی ایک کی تقلید کرنے اور عدم تقلید پر نکیر کرنے کی وجہ سے یہ اجتماع منعقد ہوا ہے، چنانچہ اس سلسلہ میں بہت سے بڑے بڑے علماء نے عدم تقلید پر اپنی آراء کا اظہار کیا اور امت کے سامنے عدم تقلید کے مفاسد کو کھل کر بیان کیا۔ اس کی چند مثالیں یہ ہیں:

(۱) علامہ ابن ہمام رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

وعلی ھذا ما ذکر بعض المتأخرین منع تقلید غیر الأربعة لانضباط مذاھبھم وتقلید مسائلھم وتخصیص عمومہا ولم یدر مثلہ في غیرھم الآن لانقراض اتباعھم وہو صحیح۔

ترجمہ: اور اسی بنیاد پر ائمہ اربعہ ہی کی تقلید متعین ہے نہ کہ دوسرے ائمہ کی، اس لیے کہ ائمہ اربعہ کے مذاہب مکمل منضبط ہوگئے ہیں اور ان مذاہب میں مسائل تحریر میں آچکے ہیں اور دوسرے ائمہ کے مذاہب میں یہ چیز نہیں ہے اور ان کے متبعین بھی ختم ہوچکے ہیں اور تقلید کا ان یہ چار اماموں میں منحصر ہوجانا صحیح ہے۔ (التحریر في اصول الفقہ: ۵۵۲)


(۲) علامہ ابن نجیم مصری لکھتے ہیں:

وما خالف الأئمة الأربعة فھومخالف للإجماع

یعنی ائمہ اربعہ کے خلاف فیصلہ اجماع کے خلاف فیصلہ ہے۔ (الأشباہ: ۱۳۱)


(۳) محدث ابن حجر مکی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

أما في زماننا فقال أئمتنا لا یجوز تقلید غیر الأئمة الأربعة: الشافعي ومالک وأبي حنیفة وأحمد رضوان اللہ علیھم أجمعین

یعنی ہمارے زمانے میں مشائخ کا یہی قول ہے کہ ائمہ اربعہ یعنی امام شافعی، مالک، ابوحنیفة اور احمد ہی کی تقلید جائز ہے اور ان کے علاوہ کسی اور امام کی جائز نہیں (فتح المبین ۱۶۶)


(۴) امام ابراہیم سرخسی مالکی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

و أما في ما بعد ذلک فلا یجوز تقلید غیر الأئمة الأربعة

یعنی دورِ اول کے بعد ائمہ اربعہ کے سوا کسی کی تقلید جائز نہیں۔ (الفتوحات الوہبیہ: ۱۹۹)


(۵) مشہو رمحدث ومفسر قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

فإن أھل السنة والجماعة قد افترق بعد القرن الثلثة أو الأربعة علی أربعة المذاھب، ولم یبق في فروع المسائل سوی ھذہ المذھب الأربعة فقد انعقد الإجماع المرکب علی بطلان قول من یخالف کلھم یعنی تیسری یا چوتھی صدی کے فروعی مسائل میں اہل سنت والجماعت کے مذاہب رہ گئے، کوئی پانچواں مذہب باقی نہیں رہا، پس گویا اس امر پر اجماع ہوگیا کہ جو قول ان چاروں کے خلاف ہے وہ باطل ہے (تفسیر مظہری:۲/۶۴)


(۶) حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

وھذہ المذاھب الأربعة المدونة المحررة قد اجتمعت الأمة أو من یعتد بھا منھا علی جواز تقلیدھا إلی یومنا ھذا  یعنی یہ مذاہب اربعہ جو مدون ومرتب ہوگئے ہیں، پوری امت نے یا امت کے معتمد حضرات نے ان مذاہب اربعہ مشہورہ کی تقلید کے جواز پر اجماع کرلیا ہے۔ (اور یہ اجماع) آج تک باقی ہے۔ (حجة اللہ البالغہ: ۱/۳۶۱)


(۷)شارح مسلم شریف علامہ نووی فرماتے ہیں:

أما الاجتہاد المطلق فقالوا اختتم بالأئمة الأربعة الخ یعنی اجتہاد مطلق کے متعلق علماء فرماتے ہیں کہ ائمہ اربعہ پر ختم ہوگیا حتی کہ ان تمام مقتدر محققین علماء نے ان چار اماموں میں سے ایک ہی امام کی تقلید کو امت پر واجب فرمایا ہے اور امام الحرمین نے اس پر اجماع نقل کیا ہے۔ (نور الہدایہ: ۱/۱۰)

0 تبصرے comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔