Saturday 15 March 2014

وساوس غیرمقلدیت : وسوسہ = کیا قرآن وحدیث کو چار اماموں کے علاوه کسی نے نہیں سمجها ؟ کیا قرآن کے مخاطب یہ چار ہی ہیں انہیں کی فہم کا اعتبارہے انہیں کا " فقه " واجب العمل کیوں ہے ؟؟ حالانکہ قرآن مجید میں صاف مذکور ہے " ولقد يَسّرنا القرآن للذكرفهل من مُدكر " بے شک ہم نے قرآن کونصیحت حاصل کرنے کے لیئے آسان کردیا کیا ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ؟ پھر فقہ اور فقهاء کی تقلید اگرشرک نہیں تواور کیا ہے ؟؟

وسوسہ = کیا قرآن وحدیث کو چار اماموں کے علاوه کسی نے نہیں سمجها ؟ کیا قرآن کے مخاطب یہ چار ہی ہیں  انہیں  کی فہم کا اعتبارہے  انہیں  کا " فقه " واجب العمل کیوں ہے  ؟؟ حالانکہ قرآن مجید میں صاف مذکور ہے  " ولقد يَسّرنا القرآن للذكرفهل من مُدكر " بے شک ہم   نے قرآن کونصیحت حاصل کرنے کے لیئے آسان کردیا کیا ہے  کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ؟ پھر  فقہ اور فقهاء کی تقلید اگرشرک نہیں تواور کیا ہے  ؟؟

جواب = یہ باطل وسوسہ بهی ایک عام آدمی بہت جلد قبول کرلیتا ہے  ، لیکن اس وسوسہ کے جواب میں عرض ہے  کہ آیت مذکور کا اگریہ مطلب ہے  کہ قرآن سمجهنے کے لیئے کسی استاذ ومعلم ومفسر کی ضرورت نہیں ہے  ، اور ہر بنده خود کامل ہے  تو پھر  " فقه " کے ساتھ حدیث بهی جاتی ہے  ، اور اگرقرآن کے ساتھ اس کےآسان ہو نے کے باوجود کتب احادیث صحاح ستہ اور ان کے شروح وحواشی کی بهی ضرورت ہے  ، تو پھر  کتب " فقه " کا بهی دین سے خارج ہو نا بڑا مشکل ہے  ، اگرفہم قرآن کے لیئے حدیث کی ضرورت ہے  تو فہم حدیث کے لیئے" فقه " کی ضرورت ہے  ، اگرقرآن سمجهنے کے لیئے رسول الله صلى الله عليه وسلم کی حدیث وتعلیم وارشادات کی ضرورت ہے  ، تو آپ کی حدیث سمجهنے کے لیئے آپ کے خاص شاگرد صحابہ کرام اور ان کے شاگرد تابعین وتبع تابعین رضی الله عنہم   کی تعلیمات وارشادات وتشریحات کی ضرورت ہے  ، اگرحدیث قرآن کی تفسیر ہے  تو " فقه " حدیث کی شرح ہے  ، اور فقہاء کرام نے ( معاذ الله ) دین میں کوئی تغیر تبدل نہیں کیا بلکہ دلائل شرعیہ کی روشنی احکامات ومسائل مستنبط ( نکال ) کرکے ہم  ارے سامنے رکھ دیئے ، جو کام ہمیں خود کرنا تها اور ہم   اس کے لائق واہل ہرگز نہ تھے   ، وه انہو ں نے ہماری طرف سے ہمارے لئے کردیا ، یہ فقہاء امت تو بے انتہاء شکریہ وتعریف وتوصیف قابل ومستحق ہیں  ، درحقیقت ان حضرات کا امت مسلمہ پر اتنے بڑے احسانات ہیں ، کہ پوری امت مل کر بهی ان کے احسانات کا بدلہ نہیں چکا سکتی ، امت پر لازم ہے ان کے لیئے ہمیشہ دعاء خیر کرے ، اسی لیے تمام اہل علم نے فقہاء کرام کے عظیم الشان کارناموں کی تعریف وتوصیف کی ہے  ، اور ان کو دین شناس اور امت مسلمہ کاعظیم محسن ومحافظ قرار دیا ہے  ، اور اگلے پچهلے عوام وخواص سب ان کی تعریف وعظمت میں رطب اللسان ہیں  . فجزاہم   الله عنا وعن المسلمین خیر الجزاء ،
 منکرین حدیث اورنیچریوں اور قادیانی امت نے یہ دعوی کیا کہ فہم قرآن کے حدیث کی ضرورت نہیں ہے  تو اس کا نتیجہ کیا نکلا ؟؟ دین کو ایک بے معنی چیز اور کهیل تماشہ بنا دیا ، کیونکہ ان گمراه لوگوں نےہر کس وناکس کو اختیاردے دیا کہ قرآن کے جو معنی خود سمجھو  بیان کرو ، اسی طرح حدیث کے ساتھ اگر " فقه " اور "اقوال فقہاء" اور فہم سلف کو لازم نہ کیا جائے ، جیسا کہ فرقہ جدید اہل حدیث کے بعض جہلاء عوام کو بے راه کرنے کے لیے کہتے ہیں ، تو پھر  حدیث کا بهی وہی حال ہو گا ، جو منکرین حدیث ، نیچریوں ، اور قادیانیوں وغیره گمراه لوگوں نے قرآن کے ساتھ کیا ، جس کا جو جی چاہے  گا حدیث کا معنی بیان کرے گا ، اور جب حدیث کا معنی غلط ہو گا تو قرآن کا معنی کس طرح صحیح ره سکتا ہے  ، نتیجہ کیا نکلے گا گمراہی اور تباہی بربادی ( نعوذ بالله ) بدقسمتی سے ہندوستان میں پیدا شده نومولود نام نہاد فرقہ اہل حدیث کے بعض جہلاء زمانہ نے جہاں دیگر وساوس کا سہارا لے کرعوام کو دین سے برگشتہ کیا ، وہاں یہ وسوسہ بهی بڑے زور وشور سے پهیلایا کہ " فقه " قرآن وحدیث کے مخالف چیز کا نام ہے  ، اور " فقہ وفقہاء " کی اتباع شرک وبدعت ہے  ، اورآج ہم   مشاہده کر رہے  ہیں  کہ نام نہاد فرقہ اہل حدیث میں شامل جہلاء جن کو ناواقف عوام شیخ وامام کا درجہ دیتے ہیں  ، انهی وساوس کے ذریعہ سے عوام کو گمراه کر رہے  ہیں  اور عوام کو سلف صالحین کی اتباع سے نکال کر اپنی اتباع وتقلید میں ڈال رہے  ہیں  . فإلى الله المشتكى وہو المُستعان


0 تبصرے comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔