Tuesday 4 March 2014

وساوس غیرمقلدیت : وسوسه = ائمہ اربعہ کے درمیان مسائل میں اختلاف ہےاورقرآن وسنت میں کوئی اختلاف نہیں ہےلہذا اختلاف وشک سے بچنے کے لیئے ان ائمہ کوچہوڑنا ضروری ہے.

وسوسه = ائمہ اربعہ کے درمیان مسائل میں اختلاف ہےاورقرآن وسنت میں کوئی اختلاف نہیں ہےلہذا اختلاف وشک سے بچنے کے لیئے ان ائمہ کوچہوڑنا ضروری ہے.

یہ وسوسہ اس طرح بهی پیش کیا جاتا ہےکہ  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

ائمہ اربعہ کی تقلید کی وجہ سے اختلافات پیدا ہوئے لہذا ان اختلافات سے تنگ آکرہم  نے ان کی تقلید چہوڑدی

جواب = یہ وسوسہ بهی ایک عام ان پڑھ آدمی کوبہت جلد متاثرکرلیتا ہے، لیکن درحقیقت یہ وسوسہ بهی بالکل باطل ہے، اس لیئے کہ فروعی مسائل میں اختلاف صرف ائمہ اربعہ کے مابین هی نہیں ، بلکہ صحابہ کرام کے مابین بهی تها جیسا کہ اہل علم خوب جانتے ہیں  کہ ( ترمذی ابوداود مصنف عبدالرزاق مصنف ابن ابی شیبہ ، وغیره ) کتب احادیث میں سینکڑوں نہیں  ہزاروں مختلف فیہ مسائل موجودہیں  ، اب اس اصول کی بنا پر صحابہ کو بهی چہوڑنا پڑے گا ، لیکن ان شاء الله اہل سنت والجماعت ان وساوس باطلہ کی بنا پر نہ توصحابہ کرام اور نہ ائمہ اربعہ کی اتباع کوچہوڑیں گے ، یہ اور بات ہےکہ فرقہ جدید اہل حدیث کے جاہل شیوخ نے عوام الناس کو نہ صرف یہ کہ ائمہ اربعہ کی اتباع سے دور کیا ، بلکہ صحابہ کرام کی اتباع سے بهی دور کیا ، اورمختلف وساوس کی وجہ سے عوام الناس کو اس فرقہ کے جاہل شیوخ نے اپنی اتباع اورتقلید پرمجبور کردیا ، اور عوام کو بظاہر یہ سبق پڑہاتے ہیں کہ بس اب تم صرف قرآن وسنت کی ہی پیروی کر رہے ہوں ، حالانکہ درپرده یہ عوام انهی جاہل شیوخ کے خیالات پیروکار بن جاتے ہیں

1 = اگرصرف اختلاف کی وجہ سے ائمہ اربعہ اور فقہ کو چہوڑنا ضروری ہے، تو پهر قرآن مجید کے قرآءت میں بهی اختلاف ہےسات مختلف قرآئتیں ہیں  ، اسی طرح احادیث کے بارے میں بهی محدثین کے مابین اختلاف ہے، ایک محدث ایک حدیث کو صحیح اور دوسرا ضعیف کہتا ہےجیسا کہ اہل علم خوب جانتے ہیں  ، اسی طرح حدیث کے راویوں کو بهی چہوڑنا پڑے گا کیونکہ رُواة کے بارے میں بهی محدثین کے مابین اختلاف ہے، ایک محدث ایک راوی کو صادق ومصدوق عادل وثقہ کہتا ہےتودوسرا اس کوکاذب وکذاب غیرعادل غیرثقہ کہتا ہے، اسی طرح محدثین کے مابین الفاظ حدیث میں اختلاف واقع ہوا ہےایک سند میں ایک طرح کے الفاظ دوسری سند میں مختلف الفاظ ہوتے ہیں  ، حاصل یہ کہ محدثین کرام کے مابین الفاظ حدیث وسند ومتن حدیث ورُواة حدیث ودرجات حدیث وغیره میں اختلاف واقع ہوا ہے، لہذا اگر صرف فروعی اختلاف کی وجہ ائمہ اربعہ اور فقہ کوچہوڑنا ضروری ہےتوپهرسب کچھ چہوٹ جائے گا ، تو پهرحدیث بهی گئ اور قرآن بهی اورصحابہ کرام کو بهی چہوڑنا پڑے گا کیونکہ ان کے مابین بهی فروعی مسائل اختلاف موجود ہے، اب فقہ بهی گئ قرآن وحدیث بهی اورصحابہ بهی توباقی کیا بچا ؟؟ توباقی بچ گیا نفس اماره اور ابلیس اوراس کی ذریت
فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کے جاہل شیوخ انهی وساوس کے ذریعہ عوام الناس کو قرآن وحدیث اور صحابہ کرام اور ائمہ اربعہ کی راہنمائی سے نکال کر نفس وشیطان کی اتباع میں لگا دیتے ہیں

2 = یہ وسوسہ ہم  اس طرح بهی باطل کرتے ہیں  ، کہ چوده سوسال میں امت مسلمہ میں کتنے بڑے بڑے ائمہ محدثین مفسرین فقہاء علماء گذرے ہیں  ، ان علماء امت نے اپنے قول وفعل زبان وقلم سے دین اسلام کی اورعلوم دینیہ کی عظیم الشان خدمت سرانجام دی ، یحتی کہ دین کا کوئی گوشہ ایسا نہیں ہےجوسلف صالحین کی خدمات جلیلہ سے خالی ہو ، لیکن ان حضرات ائمہ میں سے کسی ایک نے بهی ایک کتاب ورسالہ تودرکنار بلکہ ایک صفحہ بهی کسی کتاب میں نہیں لکها ، جس میں یہ کہا گیا ہو کہ اے لوگو دین میں ائمہ اربعہ کی تقلید واتباع گمراهی ہےلہذا ان کے قریب بهی نہ جاو ( معاذالله ) حتی کہ هندوستان میں انگریزی دور میں ایک فرقہ جدید پیدا کیا گیا ، اس فرقہ نے گورنمنٹ سے اپنےلیئے ( اہل حدیث ) نام الاٹ کرایا ، اوردیگروساوس کی طرح مذکوره وسوسہ بهی اسی فرقہ نے پهیلایا ۔
اور عجیب بات یہ ہےکہ عام آدمی کوتو یہ کہتے ہیں  کہ ائمہ اربعہ اور ان کی فقہ میں اختلاف ہےلہذا ان کو چہوڑدو اور فرقہ اہل حدیث میں شامل ہوجاؤ ، اب اس عام ناواقف آدمی کو کیا پتہ کہ جس فرقہ نام نہاد اہل حدیث کے اندر میں شامل ہورہا ہوں ان میں آپس میں مسائل وعقائد میں کتنا شدید اختلاف ہے؟؟؟
فرقہ اہل حدیث کی اندرونی خانہ جنگی پراگرکوئی مطلع ہوجائے توان کی اتباع وتقلید تو کجا ان کے قریب بهی نہ پهٹکے گا ، فرقہ اہل حدیث کے مشائخ واکابر کے آپس میں اختلاف پرمبنی مسائل وعقائد اگرمیں ذکرکروں توبات بہت طویل ہوجائے گی ، لہذا اگرکوئی آدمی ان کے آپس کی خانہ جنگی اور دست وگریبانی کی ایک جهلک دیکهنا چاہےتودرج ذیل چند کتب کا مطالعہ کرلیں -

فتاوی ثنائیه ، فتاوی ستاریه ، فتاوی علماء اہل حدیث ، فتاوی نذیریه
عرف الجادی ، نزل الابرار ، فتاوی اہل حدیث ، لغات الحدیث ، فتاوی برکاتیه . وغيرذالك من كتب القوم

0 تبصرے comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔