Wednesday 19 March 2014

وساوس غیرمقلدیت : وسوسہ = جب امام ابوحنیفہ نہیں تھے تو حنفی مقلد کہاں تھے ؟ چاروں مذاہب کے پیروکار اپنے اماموں پرجاکر دم توڑتے ہیں

وسوسہ = جب امام ابوحنیفہ نہیں تھے  تو حنفی مقلد کہاں تھے  ؟ چاروں مذاہب کے پیروکار اپنے اماموں پرجاکر دم توڑتے ہیں

جواب = اس وسوسہ کا الزامی جواب تو یہ ہے کہ جب ائمہ حدیث امام بخاری امام مسلم امام ترمذی امام ابوداود امام نسائی امام ابن ماجہ وغیرہم نہیں تھے  اور نہ ان کی کتابیں تھیں   تو اس وقت اہل اسلام حدیث کی کن کتابوں پر عمل کرتے تھے  ؟؟ اور آج کل کے نام نہاد اہل حدیث کہاں تھے  ؟؟ کیونکہ فرقہ اہل  حدیث ( ۱۸۸۸ ء ) میں معرض وجود میں آیا ، اور اگرچہ بعض نام نہاد اہل  حدیث نے اپنا رشتہ ناطہ حقیقی ( اہل  الحدیث ) یعنی محدثین کرام کے ساتھ جوڑنے کی ناکام کوشش کی ہے ، لیکن ان یہ دعوی اہل علم کے نزدیک باطل وکاذب ہے ، محدثین کرام اور ائمہ اسلام کی کتب میں جہاں کہیں بهی " اہل  الحدیث " کا لفظ دیکها تو اپنے اوپر چسپاں کر دیتے ہیں ، ان دعاوی سے ایک ناواقف شخص کو تو خوش کیا جاسکتا ہے ، لیکن اصحاب علم ونظر کے سامنے ان پرفریب دعاوی کی کوئی حیثیت نہیں ہے ،
لہذا فرقہ جدید اہل  حدیث کا تعلق ( اہل  الحدیث ) یعنی حقیقی ائمہ حدیث اورمحدثین کرام کے ساتھ ذره برابر بهی نہیں ہے ، اور اگر حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی ، اپنے ائمہ پرجاکردم توڑتے ہیں  ، تو یہ کوئی نقص وعیب کی بات نہیں ہے ، کیونکہ یہ سب ائمہ حق وهُدی ہیں  ، خیرالقرون کی شخصیات ہیں  ، جمیع امت ان ائمہ کرام کی امامت وصداقت وجلالت وثقاہت پرمتفق ہے ، اور بالخصوص امام اعظم ابوحنیفہ بالاتفاق تابعیت کے عظیم شرف سے متصف ہیں  ، صحابہ کرام کے شاگرد ہیں  ، اور بقول امام سیوطی ودیگرائمہ کہ امام اعظم ابوحنیفہ آپ صلی الله علیہ وسلم کی پیشن گوئی کا مصداق ہیں  ، اورالحمد لله دین میں ہماری سند دو واسطے سے حضورصلی الله علیہ وسلم تک پہنچتا ہے ، کیونکہ امام اعظم ابوحنیفہ تابعی ہیں  اور تابعی صحابہ کا شاگرد ہوتا ہے ، اور صحابہ حضورصلی الله علیہ وسلم کے براه راست بلا واسطہ شاگرد ہیں  ، الحمد لله ہمیں اس نسبت اور سند پرفخر ہے ، لیکن دوسری طرف فرقہ اہل  حدیث جو کہ بالاتفاق ہندوستان میں انگریزی دور میں پیدا کی گئ ، پوری تاریخ اسلام میں کسی بهی جگہ فرقہ اہل  حدیث کا تذکره کہیں نہیں ملتا ، آپ تاریخ اسلام یا تاریخ فِرق پر کوئی بهی کتاب اٹهالیں ، کہیں بهی ان کا نام ونشان تک نہیں ملتا ، ان کا سلسلہ ہندوستان میں انگریزی دور سے چلتا ہے ، حتی کہ صرف هندوستان کی تاریخ پڑھ لیں کہ سینکڑوں سال تک زمام اقتدار مسلمانوں کے ہاتھ میں رہا مثلا مسلمان حکمرانوں میں مغل ، غوری ، تغلق ، لودهی ، خلجی وغیره ایک طویل زمانہ تک ہندوستان پرحکمرانی کرتے رہے ، لیکن ان سب ادوار میں فرقہ اہل  حدیث بالکل نظرنہیں آتا ، اور جو حضرات اس فرقہ میں حدیث کی سند بهی رکهتے ہیں  تو وه بهی میاں نذیرحسین دہلوی سے آگے صرف اورصرف فرقہ اہل  حدیث اورغیرمقلدین کے واسطہ سے اصحاب صحاح ستہ تک نہیں پہنچتا ، بلکہ میاں نذیرحسین دہلوی  کے بعد امام بخاری امام مسلم وغیره تک ان کا سلسلہ سند حنفی وشافعی مقلدین کے واسطہ سے پہنچتا ہے ،
اب هہارا سوال یہ ہے کہ رات دن یہ لوگ یہ تکرار کرتے رهتے ہیں  کہ تقلید شرک وجہالت ہے ، اور مقلد مشرک وجاہل  ہوتا ہے ، اگرتم اپنے اس قول میں سچے ہو تو امام بخاری یا کسی بهی امام حدیث تک اپنی ایک ضعیف سند بهی ایسی دکها دو جس میں اول تا آخر سب غیرمقلد اور تمہاری طرح نظریات کے حامل افراد شامل ہوں ؟؟؟ فافعلوا إن كنتم صادقين ولن تفعلوا أبدا
قیامت تک یہ لوگ ایسی سند نہیں دکها سکتے ، بس عوام الناس کودهوکہ دینے کے لیئے مختلف قسم کے حیلے بہانے تراشے ہوئے ہیں

مشہور غیرمقلد عالم مولانا ابراهیم میر سیالکوٹی نے اپنی کتاب ( تاریخ اہل  حدیث ) حصہ سوم پریہ عنوان قائم کیا ہے ۔

هندوستان میں علم وعمل بالحدیث

اور اس کے تحت یہ نام ذکرکیئے ہیں  
1 = شيخ رضي الدين لاهوري
2 = علامه مُتقي جونبوري
3 = علامه طاهر گجراتي
4 = شيخ عبدالحق محدث دهلوي
5 = شيخ احمد سرهندي
6 = شيخ نورالدين
7 = سيد مبارك بلگرامي
8 = شيخ نورالدين احمد آبادي
9 = ميرعبدالجليل بلگرامي
10 = حاجي محمد افضل سيالكو ٹي
11 = شيخ مرزا مظهر جان جاناں
12 = شيخ الشاه ولي الله
13 = شيخ الشاه عبدالعزيز
14 = شيخ الشاه رفيع الدين
15 = شيخ الشاه عبدالقادر
16 = شيخ الشاه اسماعيل الشهيد
17 = شيخ الشاه محمد اسحق
( رحـمهم الله تـعـالى اجمعين )
( ص 387 تا 424 ، ملخصا )
ذالك فضل الله يوتيه من يشاء

الحمدلله یہ سب کے سب حضرات حنفی المسلک تھے  جن کی بدولت بقول مولانا ابراهیم میر سیالکوٹی ہندوستان میں حدیث کا علم اور عمل پهیلا اور انہی حضرات محدثین کی اتباع سے لوگوں نے حدیث وسنت کا علم حاصل کیا ،
جیسا کہ میں نے اوپرعرض کیا کہ یہ لوگ عوام کے سامنے تو رات دن یہ راگ الاپتے رہتے ہیں  کہ مقلد مشرک وجاہل  ہوتا ہے ، لیکن حقیقت میں قیامت تک اس اصول و موقف کو اپنا نہیں سکتے ، کیونکہ دنیا میں کوئی ایسی حدیث کی سند ان کو نہیں مل سکتی جس میں سب کے سب ان کی طرح غیرمقلد ہوں ، بلکہ تمام اسناد اصحاب صحاح ستہ وغیرهم ائمہ تک مقلدین علماء کے واسطہ سے پہنچتی ہیں  ، اور بقول ان کے مقلد مشرک وجاہل  ہوتا ہے ، تو حدیث جو ہمارا دین ہے ، یہ لوگ مشرک وجاہل  لوگوں کے واسطوں سے لیتے ہیں  ، ( معاذالله )
الله تعالی ان کو صحیح سمجھ دے -  آمین



0 تبصرے comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔