Monday 31 March 2014

جنگ آذادی1857ء میں غیرمقلدین کا کردار

جنگ آذادی1857ء میں غیرمقلدین کا کردار

جب مسلمان انگریز سے آزادی کی جنگ لڑ رہے تھے، اپنی جان مال اور تن من دھن کی قربانیاں دے رہے تھے، ان حالات میں میاں نذیر حسین صاحب دہلوی سے یہ تو نہ ہوسکا کہ کسی بیمار داری کرتے اس کے بجائے میاں صاحب جنگ  آزادی کے دوران یہ گھناؤنا کردار ادا کرتے ہیں کہ انگریز کی خوشنودی اور رضا حاصل کرنے کے لئے اور اپنے ذاتی مفاد کی خاطر رات کی تاریکی میں سناٹے میں ایک زخمی انگریز خاتون کو اٹھوا کر اپنے گھر میں چھپائے رکھتے ہیں، جب وہ انگریز خاتون تندست اور صحت یاب ہو جاتی ہے تو اس کو انگریزی کیمپ میں پہنچا کر مبلغ اہک ہزار تین صد روپیہ نقد اور وفاداری کا سرٹفکیٹ حاصل کرتے ہیں۔
اس واقعہ کی تفصیل موصوف کے سوانح نگار غیرمقلد عالم مولوی فضل حسین بہاری کی زبانی سنیئے۔ موصوف لکھتے ہیں:۔
عین حالت غدر میں (جہاد حریت کو غدر سے تعبیر کیا جا رہا ہے فوااسفا !) جبکہ ایک  ایک بچہ انگریزوں کا دشمن ہو رہا تھا (سوائے غیرمقلدوں کےسزلیسنس ایک زخمی میم کو میاں صاحب رات  کے وقت ا  ٹھوا کر اپنے گھر لے  گئے، پناہ دی، علاج کیا، کھانا دیتے رہے، اس وقت اگر ظالم باغیوں کو ذرا بھی خبر ہو جاتی تو آپ کے قتل اور خانماں بربادی میں مطلق دیر نہ لگتی۔ (الحیات بعد الممات ص۱۲۷)
مولانا محمد حسین صاحب بٹالوی اس بارہ میں رقمطراز ہیں:۔
غدر ۱۸۵۷ء میں کسی اہل حدیث نے گونمنٹ کی مخالفت نہیں کی ) کیوں کرتے اس کے وفادار اور جان نثار جو تھے (بلکہ پیشوا یان اہل حدیث نے عین اس طوفان بے تمیزی میں ایک زخمی یورپین لیڈی کی جان بچائی اور عرصہ کئی مہینے تک اس کا علاج معالجہ  کر کے تندرست ہونے کے بعد سرکاری کیمپ میں پہنچا دی۔
 )اشاعت السنۃ صفحہ۲۶ شمارہ ۹ جلد ۸(

0 تبصرے comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔