Friday 28 February 2014

وساوس غیرمقلدیت : وسوسه = امام ابوحنیفہ رحمہ الله مُحدث نہیں تھے ، ان کو علم حدیث میں کوئی تجربہ حاصل نہیں تھا ؟؟

وسوسه = امام ابوحنیفہ رحمہ الله مُحدث نہیں تھے ، ان کو علم حدیث میں کوئی تجربہ حاصل نہیں تھا ؟؟
جواب = یہ باطل وسوسہ بهی فرقہ اهل حدیث کے جہلاء آج تک نقل کرتے چلے آرہے ہیں ، اور ناواقف لوگوں کو اس وسوسہ سے متاثر کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، اہل علم کے نزدیک تو یہ وسوسہ تارعنکبوت سے زیاده کمزور ہے ، اور دن دیہاڑے چڑتے سورج کا انکار ہے ، اور روشن سورج اپنے وجود میں دلیل کا محتاج نہیں ہے ، اور چمگادڑ کو اگرسورج نظرنہیں آتا تواس میں سورج کا کیا قصور ہے ؟ بطور مثال امام اعظم رحمہ الله کی حلقہ درس میں برسہا برس شامل ہونے والے چند جلیل القدر عظیم المرتبت محدثین وائمہ اسلام کے اسماء گرامی پیش کرتا ہوں ، جن میں ہرایک اپنی ذات میں ایک انجمن اور علم وحکمت کا سمندر ہے

1 = امام یحی ابن سعید القطان رحمه الله . علم الجرح والتعدیل کے بانی اور امام ہیں ، امام ذہبی نے اپنی کتاب ((سير أعلام النبلاء)) میں ان کے فضائل ومناقب میں طویل ترجمہ لکها ، اور ان کو أميرُ المؤمنين في الحديث کے لقب سے یاد فرمایا ، اور فروعی مسائل میں ان کو حنفی قرار دیا (( وكان في الفروع على مذهب أبي حنيفة فيما بلغنا إذا لم يجد النص)) یقینا امام ذہبی رحمه الله کی یہ عبارت فرقہ اہل حدیث کے بعض حضرات کے لیے سخت ناگوار وباعث حیرت ہوگی ، کیونکہ ان کے دل ودماغ میں تو امام ابوحنیفہ رحمہ الله اور فقہ حنفی کے خلاف کچھ اور ہی ڈالا جاتا ہے ، جبکہ امت کا اتنا بڑا جلیل القدر امام بهی فروعی مسائل میں امام ابوحنیفہ رحمہ الله کی تقلید کرتا تها

  2 = امام عبدالرزاق بن همام الصنعاني . جن کی کتاب (( مُصَنَّف )) مشہورومعروف ہے ، جن کی الجامع الكبير سے امام بخاری نے فیض اٹهایا ہے ،

3 = امام یزید ابن هارون رحمہ الله . امام احمد بن حنبل کے استاذ ہیں ، امام ذہبی رحمہ الله نے اپنی کتاب ((سير أعلام النبلاء)) میں ان کو الإمام القدوة شيخ الإسلام کے لقب سے یاد کیا

  4 = امام وکیع ابن جَرَّاح رحمہ الله  . جن کے بارے امام احمد فرمایا کرتے کہ حفظ واسناد و روایت میں ان کا کوئی ہم سر نہیں ہے ، امام شافعي امام أحمد بن حنبل وغيرهم کے استاذ ہیں

5 = امام عبدالله بن مبارک رحمہ الله . جو علم حدیث میں بالاتفاق امیرالمومنین ہیں ، امام ذہبی نے اپنی کتاب ((سير أعلام النبلاء)) میں ان کا طویل ترجمہ تحریر کیا ہے ، اور فرمایا کہ امام اعظم رحمہ الله آپ کے اولین شیوخ میں سے ہیں ، وأقدم شيخ لقيه هو الإمام أبو حنيفة

6 = امام یحی بن زكريا بن أبي زائده رحمہ الله . امام بخاری کے استاذ علی بن المَدینی ان کو علم کی انتہاء کہا کرتے تهے

7 = قاضی امام ابویوسف رحمہ الله . جن کے بارے امام احمد نے فرمایا کہ میں جب علم حدیث کی تحصیل شروع کی تو سب سے پہلے قاضی امام ابویوسف کی مجلس میں بیٹها ، امام ذہبی نے اپنی کتاب ((سير أعلام النبلاء)) میں ان الفاظ میں آپ کا ترجمہ شروع کیا . الإمام المجتهد العلامة المحدث قاضي القضاة أبو يوسف يعقوب بن إبراهيم الخ

8 = امام محمد بن حسن الشیبانی رحمہ الله . جن کے بارے امام شافعی رحمہ الله نے فرمایا کہ میں نے ایک اونٹ کے بوجهہ کے برابر ان سے علم حاصل کیا ہے . امام ذہبی رحمہ الله نے اپنی کتاب ((سير أعلام النبلاء)) میں آپ کے ترجمہ میں کئ مناقب وفضائل بیان کیے ہیں ، اور امام ذہبی رحمہ الله نے اپنی کتاب (( ميزان الاعتدال)) میں فرمایا کہ امام محمد رحمہ الله علم اور فقہ کا سمندر تهے وكان من بحور العلم والفقه

 9 = امام زُفَر بن الهُذيل رحمہ الله . امام ذہبی رحمہ الله نے اپنی کتاب ((سير أعلام النبلاء)) میں آپ کا ترجمہ ان الفاظ میں شروع کیا الفقيه المجتهد الرباني العلامة أبو الهذيل بن الهذيل بن قيس بن سلم ، اور آپ کو فقہ کا سمندر اور حدیث کا امام قرار دیا

10 = حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ الله نے اپنی کتاب ( تهذيب التهذيب ج 1 ص 449 ) میں امام اعظم کے تلامذه کا ذکرکرتے ہوئے درج ذیل مشاہیر ائمہ حدیث کا ذکرکیا
وعنه ابنه حماد وإبراهيم بن طهمان وحمزة بن حبيب الزيات وزفر بن الهذيل وأبو يوسف القاضي وأبو يحيى الحماني وعيسى بن يونس ووكيع ويزيد بن زريع وأسد بن عمرو البجلي وحكام بن يعلى بن سلم الرازي وخارجة بن مصعب وعبد المجيد بن أبي رواد وعلي بن مسهر ومحمد بن بشر العبدي وعبد الرزاق ومحمد بن الحسن الشيباني ومصعب بن المقدام ويحيى بن يمان وأبو عصمة نوح بن أبي مريم وأبو عبد الرحمن المقري وأبو عاصم وآخرون .
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ الله نے (( وآخرون )) کہ کراشاره کردیا کہ امام اعظم کے شاگردوں میں صرف یہ کبارائمہ ہی شامل نہیں بلکہ ان کے علاوه اور بهی ہیں ، اوران میں اکثرامام بخاری کے استاذ یا استاذ الاساتذه ہیں

یہ ایک مختصرسی شہادت میں نے آپ کے سامنے پیش کی ہے ، امت مرحومہ کے چند مستند ائمہ کا تذکره تها جو امام اعظم کے شاگرد ہیں ، کیا اس کے بعد بهی کوئی جاہل امام اعظم کے بارے یہ کہے گا کہ ان کو حدیث کا علم حاصل نہیں تها ؟ کیا یہ جلیل القدرمحدثین اورائمہ امام اعظم کی درس میں محض گپ شپ اورہوا خوری کے لیئے جایا کرتے تهے؟ کیا ایک عقل مند آدمی ان ائمہ حدیث اور سلف صالحین کی تصریحات کوصحیح اور حق تسلیم کرے گا یا انگریزی دور میں پیدا شده جدید فرقہ اهل حدیث کے وساوس واباطیل کو ؟ ؟ ؟

0 تبصرے comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔