Tuesday 17 December 2013

آئیے حقیقت جانیئے اور غیرمقلدوں کو پہچانیئے حصہ نمبر01

تجلیات صفدر جلد نمبر 5 صفحہ نمبر 487 ، 488
نمبر [196] آپ صلی الله عليه وسلم نے فرمایا کہ کتا سامنے سے گزر جائے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے [مسلم ص 197 ج 1] لیکن آپ صلی الله عليه وسلم نماز پڑھاتے رہے اور کتیا سامنے کھیلتی رہی ، اور ساتھ گدھی بھی تھی ، دونوں کی شرمگاہوں پر بھی نظر پڑتی رہی
یہاں [غیرمقلدین] کی طرف سے حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمه الله پر یہ الزام اور بہتان لگایا جاتا ہے کہ مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی نے "آپ صلی الله عليه وسلم" کی گستاخی کی ہے - تو غیرمقلدین کے اس اعتراض ، الزام اور بہتان کی حقیقت جانیئے اور غیرمقلدین کی چالاکیاں اور مغالطے بازیوں کے طور طریقے پہچانیئے
اللهم احفظنا من شرور الغیرمقلدین [آمین ثم آمین]
اس میں اگر کہیں الفاظ کی غلطی ہو تو معذرت اور آگاہ بھی کردیجیئے گا [جزاك الله]
ایک خط کا جواب
وکیل احناف مولانا محمد امین صفدر صاحب نور الله مرقدہ نے مسئلہ تراویح پر ایک رسالہ [جو اس کتاب تجلیات صفدر ج 4 ص 190 تا ص 209 تک ہے] تو اس کے جواب میں ایک غیر مقلد زبیر علی زئی نے خط لکھا - اس خط کے جواب میں مولانا مرحوم نے یہ مضمون تحریر فرمایا [مرتب]
غیر مقلد زبیر علی زئی کے خط کے جواب میں حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمه ایک اعتراض کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہے
جسے آج کل کے غیر مقلدوں نے واویلا مچایا حضرت مولانا کو بدنام کرنے کے لئے کہ یہ بہتان لگاتے ہے کہ وہ [گستاخ رسول ہے] تو اس کی وضاحت خود حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمه الله کی زبانی آپ پڑھے گے
جس سے ان نام نہاد غیر مقلدوں کے شور اور واویلے کی حقیقت آشکارہ ہوگی
ہے ڈھولکی میں پولکی یہ تال و سر
ہے خولکی میں پولکی یہ تال و سر
کہ کس طرح یہ غیر مقلدین راہ فرار اختیار کرتے ہیں
ہوا یوں کہ مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمه الله نے ایک رسالہ شائع کیا تھا جس میں 260 باتیں نماز کے بارہ میں ان غیر مقلدین سے پوچھی تھیں - اس کا نام ہی ہے
"غیرمقلدین کی غیر مستند نماز"
اب مکمل وضاحت پڑھیئے حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمه الله کی زبانی
گستاخ رسول : احقر نے دس سال پہلے ایک رسالہ شائع کیا تھا جس میں 260 باتیں نماز کے بارہ میں ان غیر مقلدین سے پوچھی تھیں - اس کا نام ہی "غیر مقلدین کی غیر مستند نماز" ہے
آج تک غیر مقلدوں پر اس کے جواب میں سکوت مرگ طاری ہے - اس رسالے نے غیر مقلدین کے اس جھوٹ کا پول کھول دیا کہ غیر مقلدین کی نماز کے مکمل احکام اور ترتیب صرف قرآن و حدیث سے ثابت ہے - البتہ مجموعہ رسائل میں کچھ کاتب کی غلطیاں تھیں - ناشر نے یہ ضروری اعلان لگادیا کہ اگر ان رسائل میں کوئی غلطی ہو تو غلطی مرتب کی ہی کوتاہی سمجھیں نہ کہ حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمه الله کی [مجموعہ رسائل جلد سوم ص 4]
اس رسالہ میں کچھ اعتراضات اہل حدیث کے بڑے بھائی اہل قرآن کی طرف سے نقل کئے گئے تھے جن کا جواب نام نہاد اہل حدیث پر فرض تھا - مثلآ ص 197 پر ہے آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے فرمایا کہ گدھا سامنے سے گزر جائے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے [مسلم ص 197 ج 1] لیکن آپ صلی الله علیه وسلم نے نماز پڑھائی جبکہ سب کے سامنے گدھی چررہی تھی [مسلم ص 196 ج 1 ، ابو داؤد ، نسائی] بلکہ آپ [صلی الله علیه وسلم] نے گدھے پر نماز ادا فرمائی –
یہ قول و فعل کا تضاد کیوں
اس کا جواب اب تک غیر مقلدین نہیں دے سکے
ص 198 پر ہے - آپ صلی الله علیه وسلم نے فرمایا کتا سامنے سے گزر جائے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے [مسلم ص 197 ج 1] لیکن آپ صلی الله علیه وسلم نماز پڑھاتے رہے اور کتیا سامنے کھیلتی رہی اور گدھی بھی چرتی رہی
اہل قرآن اہلحدیث سے یہ پوچھتے ہیں کہ یہ کیسے پتہ چلا کہ یہ سامنے چرنے والا گدھا نہیں گدھی ہے اور کھیلنے والا کتا نہیں کتیا ہے - یہ امتیاز شرمگاہ پر نظر پڑنی سے ہوتا ہے یا کے بغیر ؟
اگر شرمگاہ پر نظر پڑنے سے ہی یہ امتیاز ہوتا ہے تو اس نظر پڑنے سے نماز لوٹائی نہیں گئی - کیا آپ کے نزدیک شرمگاہ پر نظر پڑنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے یا نہیں ؟ اہل قرآن نام نہاد اہلحدیث سے یہ سوال پوچھتے ہیں
وہ آج تک [اہل قرآن والوں کو] جواب نہیں دے سکے کہ یہ امتیاز کہ وہ گدھا نہیں تھا گدھی تھی اور کتا نہیں تھا کتیا تھی کیسے ہوا تھا - جن کی نظر دونوں کی شرمگاہوں پر پڑی ان کی نماز کا کیا حکم ہے ؟
کاتب نے درمیان سے کچھ عبارت غلطی سے چھوڑ دی
اب [یہ غیرمقلد] اپنی نماز ثابت تو نہیں کرسکے نہ اہل قرآن کے اعتراضات کا جواب دے سکے ، مجھے گستاخ رسول کہنے لگے
حالانکہ کئی سالوں سے میں نے ناشرین سے کہہ بھی دیا تھا کہ صفحہ نمبر 198 کی آخری سطر حذف کردیں - کیونکہ اس کو بہانہ بناکر وہ [غیرمقلدین] کتاب کا جواب دینے سے راہ فرار اختیار کررہے ہیں - لیکن ناشر نے توجہ نہ دی - اب یہ رسائل دوسرے ناشر کو دیئے جارہے ہیں - وہ اغلاط کی تصیح کے بعد شائع کرے گا
تجلیات صفدر جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 233 تا 234 سے انتخاب جو غیرمقلد زبیر علی زئی کے خط کے جواب میں دیا گیا جواب
یہ تھی حقیقت غیرمقلدین کے بھونڈے اعتراض کی
یا الله ! سچ بات سمجھنے ، ماننے اور اسے انجان لوگوں تک پہنچانے کا ذریعہ بنا ، اور زیادہ سے زیادہ توفیق عطا فرما [آمین ثم آمین]
تجلیات صفدر جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 233 تا 234 سے انتخاب لاجواب؟

0 تبصرے comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔